فتنے کے دور کی نشانیاں

مصائب کا پہاڑ ٹوٹ پڑےگا
حصہ دوم
ایک اور حدیث میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب میری امت میں15 کام ہو جائیں گے تو ان پر مصائب کا پہاڑ ٹوٹ پڑےگا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا کہ یا رسول اللہﷺ! وہ 15 کام کون سے ہیں؟ جواب میں آپ نے فرمایا:
1.    جب سرکاری خزانے کو لوٹ کا مال سمجھا جانےلگے۔ دیکھ لیجیے کہ آج کس طرح قومی خزانے کو لوٹا جا رہا ہے، اور پھر یہ صرف حکمرانوں کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ جب حکمراں لوٹتے ہیں تو عوام میں سے جس کا بھی داؤ لگ جائے وہ بھی لوٹتا ہے۔ چنانچہ بہت سے کام ایسے ہیں جن میں ہم اور آپ اس بات کی پرواہ نہیں کرتےہیں کہ  اس کام کی وجہ سےہماری طرف سے قومی خزانےپر لوٹ ہو رہی ہے۔ مثلا بجلی کی چوری ہے کہ کہیں سے خلافِ قانون کنکشن لے لیا اور اس کو استعمال کرنا شروع کر دیا، یا کسی اور صورت سے بجلی کی چوری کی، تو یہ قومی خزانے کی چوری ہے۔ یا مثلا ٹیلوفون ایکسچینج والے سے دوستی کر لی، اور اب اس کے زریعے لمبی لمبی باتیں مفت کی جا رہی ہیں۔ یہ بھی قومی خزانے کی چوری ہے۔ یا ریل کے ذریعے بغیر ٹکٹ سفر کیا، یا اونچے درجے میں سفر کر لیا، جبکہ ٹکٹ نیچےدرجےکا خریدا تھا، یہ بھی قومی خزانےکی چوری ہے۔
اور قومی خزانےکی چوری عام چوری سے بہت زیادہ خطرناک ہے؛ اس لیے کہ اگر انسان کسی کے گھر چوری کر لے اور بعد میں اس کی تلافی کرنا چاہے، تو اس کی تلافی کرنا آسان ہے کہ جتنی رقم چوری کی ہے اتنی رقم اس کو لیجا کر واپس کر دے، یا اس سے جاکر معاف کرا لے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی تھی، مجھےمعاف کر دینا، اور اس نے معاف کر دیا تو انشاء اللہ معاف ہو جائےگا۔ لیکن قومی خزانے کے اندر لاکھوں انسانوں کا حصہ ہے،اورہر انسان کی اس میں ملکیت ہے۔ اگر اس مال کو چوری کر لیا یا زیادتی کر لی تو اب کس کس انسان سے معاف کرائےگا؟ اورجب تک ان لاکھوں حقداروں سے معاف نہیں کرائےگا اس وقت تک معافی نہیں ہوگی۔ اس لیے عام مال کی چوری کی معافی آسان ہے، لیکن قومی خزانے کی چوری کے بعداس کی معافی بہت مشکل ہے۔ العیاذ باللہ۔
2.    جب امانت کو لوگ لوٹ کا مال سمجھنے لگیں، اور اس میں خیانت کرنے لگیں۔
3.    جب لوگ زکوۃ کو تاوان اور جرمانہ سمجھنے لگیں۔
4.    آدمی بیوی کی اطاعت کرے، اور ماں کی نافرمانی کرنے لگے۔ یعنی آدمی بیوی کی خوشنودی کی خاطرماں کی نافرمانی کرے۔ مثلا بیوی ایک ایسا غلط کام کرنے کے لیے کہہ رہی ہے جس میں ماں کی نافرمانی ہو رہی ہے، تو وہ شخص ماں کی حرمت کو نظرانداز کر دیتا ہے اور بیوی کو راضی کرنے کے لیے وہ کام کر لیتا ہے۔
5.    آدمی دوست کے ساتھ اچھا سلوک کرےگا اورباپ کےساتھ برا سلوک کرےگا، یعنی دوست کے ساتھ دوستی کا لحاظ کرےگا، لیکن باپ کے ساتھ سختی اور بدسلوکی کا معاملہ کرےگا۔
6.    مسجدوں میں آوازیں بلند ہوں گی۔ مسجدیں تو اس لیے بنائی گئی ہیں کہ ان میں اللہ کا ذکر کیا جائے، اور اللہ کی عبادت اور ذکر کرنے والون کے ذکر  اور عبادت میں کوئی خلل نہ ڈالا جائے، لیکن لوگ مسجدوں میں آوازیں بلند کرکے خلل ڈالیں گے، چنانچہ آج کل مسجدوں میں نکاح کرنے کا رواج تو ہو گیا ہے جو اچھا رواج ہے، لیکن نکاح کے موقع پر مسجد کی حرمت کا لحاظ نہیں کیا جاتا، اور شور کیا جاتا ہے، آوازیں بلند کی جاتی ہیں جو کہ ایک گناہ بےلذت ہے۔ اس لیے کے بعض گناہ وہ ہوتے ہیں جن کے کرنےمیں کچھ لذت اور مزہ بھی آتا ہے، لیکن یہ گناہ ایسا ہے کہ جس کے کرنے میں کوئی لذت اور مزہ نہیں ہے بلکہ مسجد میں آواز بلند کرکے بلا وجہ اپنے سر گناہ لیا۔
7.    قوم کا لیڈر ان کا ذلیل ترین آدمی ہوگا۔
8.    آدمی کی عزت اس کے شر کے خوف سے کی جانےلگےگی کہ اگر اس کی عزت نہیں کروں گا تو یہ مجھےکسی نہ کسی مصیبت میں پھنسا دےگا۔
9.    شریبیں پی جانے لگیں گی۔
10.                       ریشم پہنا جائےگا۔
11.                       گانےبجانے والی عورتیں رکھی جائیں گی۔
12.                       موسیقی کے آلات سنبھال کر کھے جائیں گے۔ یہ  (11، 12)حضور اقدسﷺ اُس وقت فرما رہے ہیں جب اِن باتوں کا تصور بھی نہیں تھا۔ اور حضور ﷺ نے جو لفظ استعمال فرمایا کہ "گانے بجانے والی عورتیں رکھنے لگیں گے"۔ اب سوال یہ ہے کہ ہر شخص گانےبجانےوالی عورتیں اپنےپاس کیسے رکھ سکتا ہے؛ اس لیے کہ ہر شخص کے اندر اس کی استطاعت کہاں کہ وہ گانے بجانے والی عورتوں کو اپنےپاس رکھے، اور جب طاہے اس سےگانےسنے۔ لیکن ریڈیو، ٹیپ ریکارڈ، ٹی وی اور وی سی آر اور دیگر آلات نے اس مسئلے کو آسان کر دیا۔ اب ہر شخص کے گھر میں ریڈیو اور ٹی وی موجود ہے، ویڈیو کیسٹ موجود ہے، اور جب چاہے ان کے ذریعے گانا سنے اور گانے والی عورتوں کو دیکھ لے۔
اسی طرح گانے بجانے کے آلات ہر شخص اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، لیکن آج کے ریڈیو، ٹی وی ،وی سی آر اور موبائل نے یہ  باجےگھر گھر پہنچا دیے، اور اب موسیقی کے آلات خرید کر لاے کی ضرورت نہیں۔ بس موبائل یا ٹی وی آن کر و اور موسیقی کے آلات کے تمام مقاصد اس کے ذریعے تمہیں حاصل ہو جائیں گے۔
13.           اس امت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کریں گے۔ بہر حال آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب یہ باتیں میری امت میں پیدا ہو جائیں گی تو ان پر مصائب کا پہاڑ ٹوٹ پڑےگا۔

العیاذ باللہ۔ اس حدیث میں جتنی باتیں آنحضور ﷺ نےبیان فرمائی ہیں تمام کی تمام آج ہمارے معاشرے میں موجود ہیں۔

0 Comments:

تبصرہ تحریر کریں: